top of page

زیر نظر کتاب ‘‘شہدائے کربلا کے خونچکاں اوراق کا تحقیقی مطالعہ’’ایرانی محققین کی ایک جماعت کا بے پناہ کاوشوں کا ایک ایسا نایاب تحفہ ہے عاشقان حسین و اہل بیتعلیہم السلام کے لئے جو مطالعہ کے بعد مشعل راہ ہدایت و عرفان حقیقت ثابت ہوسکتا ہے، یہ کتاب فارسی زبان میں شائع ہوئی تھی کہ جس کی بر صغیر میں ضرورت و افادیت کو نظر میں رکھتے ہوئے مولانا مظاہر حسین مظفرنگری نے اردو ترجمہ کرکے اس زبان کے جاننے والوں کےعلاوہ کتنے ایسے صحابہ و صحابیات کا تذکرہ موجود ہے جو وقوع واقعہ کربلا سے پہلے یا بعد میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں اوراسی راہ میں شہید بھی ہوئے ہیں لیکن عام طور پر ان کا تذکرہ کتابوں میں کم ہی ملتا ہے، اس کتاب میں ہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ ہر شہید کا تذکرہ ہوجائے اور کسی شہید کی حق تلفی نہ ہو۔

اس پانچ سو باون صفحات پر مشتمل کتاب میں تقریبا تین سو پچاس عناوین ہیں کہ جن کی تفصیلات ‘‘الف سے لیکر یا’’ تک کے حروف کے تحت بیان کی گئی ہیں مثال کے طور پر ‘‘جیم’’ کے باب میں جابر بن حارث سلمانی، جابر بن حجاج تیمی، جابر بن عروہ غفاری، جبلہ بن عبداللہ، جبلہ بن علی شیبانی، جریر بن یزید رہانی، جعفر بن حسینؑ، جعفر بن عقیل بن ابی طالبؑ، جعفر بن علی، جعفر بن محمد بن عقیل، جعفر بن مسلم بن عقیل، جنادہ بن عمرو بن خالد صیداوی، جنادہ بن کعب انصاری، جندب بن حجیر کندی، جندب بن حضرمی، جوین بن مالک۔

یہ وضاحت صرف ایک لفظ و حرف کی ہے جو دی گئی اب اس سے کتاب کی اہمیت و افادیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ الف سے لیکر ‘‘ی’’ تک کتنے اہم مطالب اس کتاب میں ہوسکتے ہیں۔

شہدائے کربلا

₹250.00मूल्य
मात्रा
    bottom of page