توحید اور اس کی معرفت اس کائنات کی خلقت کا خلاصہ ہے، اصول دین میں رکن اعظم کی حیثیت رکھتا ہے، اس کے باوجود حقیقت شناسوں کی تعداد بہت محدود ہے جبکہ توحید بے انتہا سنگین مسئلہ ہے کہ جسے سمجھنا اور اس کی معرفت حاصل کرنا بھی بہت دشوار ہے تاہم لطف الٰہی کے ہمراہ بہت ہی آسان ہے، اسی پہلو کو واضح کرنے کے لئے مؤلف نے تلاش بسیار کے بعد زیر نظر کتاب ‘‘توحید’’ کو عوام کی سمجھ بوجھ کے اعتبار سے تیار کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس کتاب کے مطالعہ کے ذریعہ توحید اور اس کی معرفت کی راہوں سے بخوبی آشنا ہوسکیں اور ہرگز اسے اپنی زندگی کا سب سے سخت اور سنگین مسئلہ نہ سمجھیں۔
علامہ موصوف نے اپنی اس کتاب میں دین کی ضرورت، ذاتی و سماجی اور الٰہی ضرورت جیسے ایک سوستر۱۷۰ عناوین کے تحت مفصل اور آسان بحث کی ہے اور پھر دین کے راستے کے اختیار، دین کے فطری ہونے، فطری ہونے کا مطلب، فطرت قرآن میں،فطرت کی شگوفائی، دین کا امتیاز، دین کی ذمہ داریاں، لوگ دین سے لاپرواہ اور بے توجہ کیوں ہوتے ہیں، دین میں بدعتوں کی دخل اندازی، دین کی معرفت کا نہ ہونا، دین کی غلط تفسیر و نادرست نتیجہ کا برآمد ہونا، بعض دینداروں کے نرالے کام، اصول و فروع کی وضاحت، تصور کائنات، معرفت کے ذرائع منجملہ حواس خمسہ، عقل، وحی وغیرہ، ناقص اور کامل معرفت۔
زیر نظر کتاب میں واقعی میں بڑے ہی دلچسپ اور حیرت انگیز معلوماتی مطالب بیان و ذکر کئے گئے ہیں جن کے مطالعہ کے بعد معلومات میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ بے حد مفید اور قیمتی خزانہ سے کم نہیں ہے۔
top of page
₹130.00मूल्य
bottom of page